--------------------------------------------------------------------------
تحریر : اکبر حسین اورکزئی
تمام الوہیت کی تعریفیں اس ذات کے لیے جو خالق کائنات ہے، وہ تمام جہانوں کا پروردگار ہے، وہی مشکل کشا حاجت روا ہے سب اللہ تعالی کے محتاج ہیں وہ کسی کا محتاج نہیں ، اور جان لیں کہساری کائنات میں کوئی نہیں ہے، نہ کبھی تھا، نہ کبھی ہوسکتا ہے، جو اللہ کے مانند، یا اس کا ہم مرتبہ ہو، یا جو اپنی صفات ، افعال اور اختیارات میں اس سے کسی درجہ میں بھی مشابہت رکھتا ہو ۔
اور درود و سلام ہو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر، جو خاتم الانبیاء و المرسلین ہیں اور اس کے آل اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین پر .. اما بعد
جان لیجیے کہ فرض عبادت کے بعد خالق کائنات کو انسان کا سب سے اچھا عمل اس کی مخلوق کی خدمت پسند ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں مصائب اور آلام سے تنگ آتے ہوئے لوگوں کی اشک شوئی کیلئے اللہ تعالیٰ کا کوئی نہ کوئی بندہ موجود ہوتا ہے۔ دینِ اسلام سمیت تمام الہامی مذاہب نے بھی انسانیت کی خدمت کی تعلیم دی ہے، غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد ہماے نبی محمد مصطفی ﷺ نے بھی بہت اجر و ثواب کا کام بتایا اور ایسا کرنے کی تلقین بھی کی ہے۔ اس سلسلے میں مختلف سماجی تنظیمیں ہمیشہ سرگرم عمل رہتی ہیں۔
تھام گرتے کو اپنا ہاتھ بڑھا ::: یوں خدا سے تعلقات بڑھا
کہہ رہا ہے تجھ سے جو قرآن کر ::: دوسروں کی مشکلیں آسان کر
اسلامی تعلیمات کے حوالے سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کسی بھی انسان کا پسندیدہ کام اس کی مخلوق کی خدمت ہے اور اس حقیقت سے سب ہی لوگ واقف ہیں ، کہ جس معاشرے میں خدمت خلق کا جذبہ رکھنے والوں کی تعداد جتنی زیادہ ہوتی ہے وہ معاشرہ انتہائی خوشحال ہوتا ہے۔ اس وقت اگر بغور دیکھا جائے تو تمام لوگوں کا مشترکہ مسئلہ وطن عزیز میں مہنگائی ہے جس کے باعث تمام لوگ پریشان ہیں جبکہ محدود اور کم آمدنی والا شخص تو بھوکا رہنے پر مجبور ہوگیا ہے۔ ایسے میں معاشرے کے خوشحال اور متمول لوگوں کو جنہیں اللہ تعالیٰ نے مال و دولت سے نوازا ہے ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے ارد گرد پر نظر رکھیں اور غریبوں اور مستحقین کی مدد کریں کیونکہ یہی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا حکم بھی ہے کہ اگر کسی کے پڑوس میں کوئی بھوکا سوگیا اور پڑوسی اپنا پیٹ بھر کر سویا تو ایسے شخص کی فرض عبادات بھی قبول نہیں ہوگی، جبکہ ایسے مسائل کے حل کیلئے اللہ تعالیٰ نے زکوٰة، صدقات اور خیرات کا حکم دیا ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو خدمت خلق کرنے کا عملی حکم دیا ہے جس پر کار بند ہوکر ہم اپنے معاشرے کو خوشحال اور پر امن بناسکتے ہیں جس میں تمام لوگوں کی فلاح ہو۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے ادارے ہمہ وقت مستحقین کی خدمات کا فریضہ انجام دے رہے ہیں اور بلاشبہ یہ لوگ قابل تحسین ہیں۔ آج کے اس معاشرے میں جہاں مہنگائی، غربت، افلاس کے ہاتھوں مجبور لوگ خود کشی پر مجبور ہیں، اور خصوصا ہمارے قبائلی غریب عوام جو اپنا ملک ہوتے ہوئے اپنے گھر ہوتے ہوئے پناہ گزین کی طرح ٹاٹ تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کوئی پرسان حال نہیں ان کا . اگر ھم اور آپ آگے بڑھ کر ان کی نا امیدیوں اور غموں کو خوشیوں میں تبدیل کرنے کیلئے خدمت خلق کے ذریعے اپنا حصہ ڈالیں اور اللہ کی خوشنودی حاصل کریں۔
ہم آپ اور اصحاب خیر سے اپیل کرتی ہے کہ ان غریب لاچار سے مدد کرنےمیں پہل کریں تاکہ ان غریبوں اور ضرورتمندوں کی مدد کرنے کے جذبے کو ہر سطح پر پروان چڑھایا جاسکے جس کے باعث ایک خوشحال معاشرہ کے خواب کو تعبیر ملے، ان کے بچے بھی تعلیم یافتہ بنیں ، انہیں بھی روزگار مہیا ہو، عزت کی زندگی گزاریں .
وما علینا الا البلاغ
تحریر : اکبر حسین اورکزئی
تمام الوہیت کی تعریفیں اس ذات کے لیے جو خالق کائنات ہے، وہ تمام جہانوں کا پروردگار ہے، وہی مشکل کشا حاجت روا ہے سب اللہ تعالی کے محتاج ہیں وہ کسی کا محتاج نہیں ، اور جان لیں کہساری کائنات میں کوئی نہیں ہے، نہ کبھی تھا، نہ کبھی ہوسکتا ہے، جو اللہ کے مانند، یا اس کا ہم مرتبہ ہو، یا جو اپنی صفات ، افعال اور اختیارات میں اس سے کسی درجہ میں بھی مشابہت رکھتا ہو ۔
اور درود و سلام ہو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر، جو خاتم الانبیاء و المرسلین ہیں اور اس کے آل اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین پر .. اما بعد
جان لیجیے کہ فرض عبادت کے بعد خالق کائنات کو انسان کا سب سے اچھا عمل اس کی مخلوق کی خدمت پسند ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں مصائب اور آلام سے تنگ آتے ہوئے لوگوں کی اشک شوئی کیلئے اللہ تعالیٰ کا کوئی نہ کوئی بندہ موجود ہوتا ہے۔ دینِ اسلام سمیت تمام الہامی مذاہب نے بھی انسانیت کی خدمت کی تعلیم دی ہے، غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد ہماے نبی محمد مصطفی ﷺ نے بھی بہت اجر و ثواب کا کام بتایا اور ایسا کرنے کی تلقین بھی کی ہے۔ اس سلسلے میں مختلف سماجی تنظیمیں ہمیشہ سرگرم عمل رہتی ہیں۔
تھام گرتے کو اپنا ہاتھ بڑھا ::: یوں خدا سے تعلقات بڑھا
کہہ رہا ہے تجھ سے جو قرآن کر ::: دوسروں کی مشکلیں آسان کر
اسلامی تعلیمات کے حوالے سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کسی بھی انسان کا پسندیدہ کام اس کی مخلوق کی خدمت ہے اور اس حقیقت سے سب ہی لوگ واقف ہیں ، کہ جس معاشرے میں خدمت خلق کا جذبہ رکھنے والوں کی تعداد جتنی زیادہ ہوتی ہے وہ معاشرہ انتہائی خوشحال ہوتا ہے۔ اس وقت اگر بغور دیکھا جائے تو تمام لوگوں کا مشترکہ مسئلہ وطن عزیز میں مہنگائی ہے جس کے باعث تمام لوگ پریشان ہیں جبکہ محدود اور کم آمدنی والا شخص تو بھوکا رہنے پر مجبور ہوگیا ہے۔ ایسے میں معاشرے کے خوشحال اور متمول لوگوں کو جنہیں اللہ تعالیٰ نے مال و دولت سے نوازا ہے ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے ارد گرد پر نظر رکھیں اور غریبوں اور مستحقین کی مدد کریں کیونکہ یہی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا حکم بھی ہے کہ اگر کسی کے پڑوس میں کوئی بھوکا سوگیا اور پڑوسی اپنا پیٹ بھر کر سویا تو ایسے شخص کی فرض عبادات بھی قبول نہیں ہوگی، جبکہ ایسے مسائل کے حل کیلئے اللہ تعالیٰ نے زکوٰة، صدقات اور خیرات کا حکم دیا ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو خدمت خلق کرنے کا عملی حکم دیا ہے جس پر کار بند ہوکر ہم اپنے معاشرے کو خوشحال اور پر امن بناسکتے ہیں جس میں تمام لوگوں کی فلاح ہو۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے ادارے ہمہ وقت مستحقین کی خدمات کا فریضہ انجام دے رہے ہیں اور بلاشبہ یہ لوگ قابل تحسین ہیں۔ آج کے اس معاشرے میں جہاں مہنگائی، غربت، افلاس کے ہاتھوں مجبور لوگ خود کشی پر مجبور ہیں، اور خصوصا ہمارے قبائلی غریب عوام جو اپنا ملک ہوتے ہوئے اپنے گھر ہوتے ہوئے پناہ گزین کی طرح ٹاٹ تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کوئی پرسان حال نہیں ان کا . اگر ھم اور آپ آگے بڑھ کر ان کی نا امیدیوں اور غموں کو خوشیوں میں تبدیل کرنے کیلئے خدمت خلق کے ذریعے اپنا حصہ ڈالیں اور اللہ کی خوشنودی حاصل کریں۔
ہم آپ اور اصحاب خیر سے اپیل کرتی ہے کہ ان غریب لاچار سے مدد کرنےمیں پہل کریں تاکہ ان غریبوں اور ضرورتمندوں کی مدد کرنے کے جذبے کو ہر سطح پر پروان چڑھایا جاسکے جس کے باعث ایک خوشحال معاشرہ کے خواب کو تعبیر ملے، ان کے بچے بھی تعلیم یافتہ بنیں ، انہیں بھی روزگار مہیا ہو، عزت کی زندگی گزاریں .
وما علینا الا البلاغ