اتوار، 22 اکتوبر، 2017

حضرت موسي عليہ السلام کے اپنے رب سے چھ باتوں کے متعلق سوال

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ" سَأَلَ مُوسَى رَبَّهُ عَنْ سِتِّ خِصَالٍ ، كَانَ يَظُنُّ أَنَّهَا لَهُ خَالِصَةً ، وَالسَّابِعَةُ لَمْ يَكُنْ مُوسَى يُحِبُّهَا ،
(1) قَالَ : يَا رَبِّ ، أَيُّ عِبَادِكَ أَتْقَى ؟ ، قَالَ : الَّذِي يَذْكُرُ وَلا يَنْسَى .
(2) قَالَ : فَأَيُّ عِبَادِكَ أَهْدَى ؟ ، قَالَ : الَّذِي يَتْبَعُ الْهُدَى .
(3) قَالَ : فَأَيُّ عِبَادِكَ أَحْكُمُ ؟ ، قَالَ : الَّذِي يَحْكُمُ لِلنَّاسِ كَمَا يَحْكُمُ لِنَفْسِهِ .
(4) قَالَ : فَأَيُّ عِبَادِكَ أَعْلَمُ ؟ ، قَالَ : عَالِمٌ لا يَشْبَعُ مِنَ الْعِلْمِ ، يَجْمَعُ عِلْمَ النَّاسِ إِلَى عِلْمِهِ .
(5) قَالَ : فَأَيُّ عِبَادِكَ أَعَزُّ ؟ ، قَالَ : الَّذِي إِذَا قَدَرَ غَفَرَ.
(6) قَالَ : فَأَيُّ عِبَادِكَ أَغْنَى ؟ ، قَالَ : الَّذِي يَرْضَى بِمَا يُؤْتَى .
(7) قَالَ : فَأَيُّ عِبَادِكَ أَفْقَرُ ؟ ، قَالَ : صَاحِبٌ مَنْقُوصٌ " ،
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَيْسَ الْغِنَى عَنْ ظَهْرٍ ، إِنَّمَا الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ ، وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدٍ خَيْرًا ، جَعَلَ غِنَاهُ فِي نَفْسِهِ ، وَتُقَاهُ فِي قَلْبِهِ ، وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدٍ شَرًّا ، جَعَلَ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، قَالَ أَبُو حَاتِمٍ : قَوْلُهُ : " صَاحِبٌ مَنْقُوصٌ " ، يُرِيدُ بِهِ : مَنْقُوصٌ حَالَتُهُ ، يَسْتَقِلُّ مَا أُوتِيَ ، وَيَطْلُبُ الْفَضْلَ .(صحيح ابن حبان  رقم الحديث: 6352) البيهقي في شعب الايمان .
ترجمہ : حضرت موسي عليہ السلام نے اپنے رب سے چھ باتوں کے متعلق سوال کيا ، حضرت موسي عليہ السلام کا خيال تھا کہ يہ چھ باتيں انہيں کے ساتھ خاص ہيں ، اور ايک ساتويں بات سے متعلق بھي سوال کيا جسے وہ نا پسند کرتے تھے:
1۔ عرض کيا : اے رب ! تيرا کونسا بندہ سب سے زيادہ پرہيز گار ہے ؟ اللہ تعالي نے جواب ديا : جو ( اللہ کو ) ياد رکھتا ہے اور کبھي نہيں بھولتا .
2۔ عرض کيا : تو تيرا سب سے ہدايت يافتہ بندہ کون ہے ؟ اللہ تعالي نے جواب ديا : جو ہدايت کي پيروي کرتا ہے .
3۔ عرض کيا : تو تيرا کونسا بندہ سب سے بہتر فيصلہ کرنے والا ہے ؟ اللہ تعالي نے جواب ديا : وہ بندہ جو لوگوں کے بارے ميں جيسا فيصلہ کرتا ہے ويسا ہي اپنے نفس کے بارے ميں بھي کرتا ہے .
4۔ عرض کيا:  تو تيرا کونسا بندہ سب سے بڑا عالم ہے ؟ اللہ تعالي نے جواب ديا : جو علم سے آسودہ نہيں ہوتا خواہ تمام لوگوں کا علم اکٹھا کرلے .
5۔ عرض کيا : تو تيرا کونسا بندہ سب سے عزت والا ہے ؟ اللہ تعالي نے جوا ب ديا : جو بدلہ لينے پر قدرت کے باوجود معاف کردے .
6۔ عرض کيا : تو تيرا کونسا بندہ سب سے زيادہ غني ہے ؟ اللہ تعالي نے جوا ب ديا : جسے جو کچھ مل جائے اس پر راضي ہو .
7۔ عرض کيا : تو تيرا کونسا بندہ سب سے زيادہ فقير ہے ؟ اللہ تعالي نے جواب ديا : جسے جتنا بھي مل جائے اسے کم سمجھے
اللہ کے رسول صلي اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا : مالداري مال کي کثرت نہيں ہے ، اصل مالداري نفس کي مالداري ہے ، اور اللہ تعالي جب کسي بندے کے ساتھ خير کا ارادہ رکھتا ہے تو مالداري اسکے نفس ميں رکھ ديتا ہے اورتقوي اسکے دل ميں جانگزيں کرديتا ہے اور جب کسي بندے کے ساتھ شَرْ کا ارادہ فرماتاہے تو فقر اسکے سامنے کرديتا ہے .
فوائد :
1۔ تمام نبيوں کا دين ايک ہے .
2۔ موسي عليہ السلام کي فضيلت اور اللہ کا قرب حاصل کرنے کي انکي خواہش .
3۔ علم ، تقوي ، قناعت وغيرہ کي فضيلت .
4۔ بخل ، حرص ، جہل اور غفلت کي مذمت .
5۔ ذکر الہي ميں مشغول رہنے کي فضيلت .
6۔ ايک مسلمان بھائي کي اہميت .
7۔ گذرے ہوئے تمام انبياء عليہم السلا پر ايمان ضروري ہے .
8۔ عفو ودرگذر کي فضيلت کہ وہ انسان کو اعلي مقام پر فائز کرتي ہے .

                                 ختم شدہ 

کوئی تبصرے نہیں: