تحریر: اكبر حسين اوركزئي
تعريف القرآن من القرآن
اب مندرجہ بالا بیان کے بعد یہ جان لینا چاہئے کہ قرآن کی تعریف کیا ہے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اسکی تعریف فرمائی ہے ملاحظہ ہوں ۔
(1) ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَيْبَ فِيْهِ ھُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ Ą البقرة
یعنی اسکے کلا م الہی ہونے اور اسکے جملے مضا مین کے واقع ہونے میں کچھ شبہ نہیں راہ بتلاتی ہے ڈرنے والوں کو ۔
(۲)كِتٰبٌ اُنْزِلَ اِلَيْكَ فَلَا يَكُنْ فِيْ صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنْذِرَ بِهٖ وَذِكْرٰي لِلْمُؤْمِنِيْنَ Ą الاعراف
ترجمہ :۔ یہ کتاب اتری ہے تجھ پر سو چاہئے کہ تیرا جی تنگ نہ ہواسکے پہنچانے میں تاکہ تو ڈرائے اس سے اور نصیحت ہو ایمان والوں کو ۔
(۳) ﭽﮠﮡﮢﮣﮤﮥﮦﮧﮨﭼ الأنعام: ١٥٥
ترجمه : اور یہ ایک کتاب ہے جس کو ہم نے بھیجا ہے (خیرو) برکت والی ہے سو (اب) اسکی پیروی کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے ۔
(4) ﭽﭑﭒﭓﭔﭕﭖﭗﭘﭙﭚﭛﭜﭝﭞﭟﭠﭡﭢﭼالرعد:
(4) ﭽﭑﭒﭓﭔﭕﭖﭗﭘﭙﭚﭛﭜﭝﭞﭟﭠﭡﭢﭼالرعد:
ترجمه : یہ آیتیں ہیں کتاب کی جو کچھ اترا ہے تجھ پر تیرے رب کی طرف سے سو حق ہے لیکن بہت لوگ نہیں مانتے حالانکہ اس کلام کی حقانیت وصداقت کا مقتضاء یہ تھاکہ سب کے سب اس پر ایما ن لے آئیں (ماجدی)
(5)ﭽﮔﮕﮖﮗﮘﮙﮚﮛﮜﮝﮞﮟﭼ هود: ١
ترجمه : یہ ایک کتاب اسکی آیتیں مضبو ط کی گئی پھرکھول کر بیان کی گئی ایک حکیم با خبر کی طرف سے۔ یعنی یہ عظیم الشان کتاب جو محکم اور مفصل ہے حکیم و خبیر کی طرف سے آئی ہے کسی انسان کی بنائی ہوئی نہیں ہے ۔ (جواہر ۴۹۴/۲ ) (6) ﭽﮟﮠﮡﮢﮣﭼ القصص: ٢ ترجمه : یہ آیتیں کھلی کتاب کی ۔
(۷)ﭽﭓﭔﭕﭖﭗﭘﭙﭚﭛﭼ السجدة: ٢
ترجمه : اتا رنا کتا ب کا اس میں کچھ دھو کا نہیں پر و ردگا ر عا لم کی طرف سے ہیں بلا شبہ یہ کتا ب مقدس رب العلمین نے ہی اتاری ہے نہ اسمیں کچھ دھوکا ہے نہ شک و شبہ کی گنجایش ۔ (عثمانی )
(۸) ﭽﭓﭔﭕﭖﭗﭘﭙﭚﭛﭜﭝﭞﭟﭼ فصلت: ٢ – ٣
ترجمه : یہ کلام الرحمن الرحیم کی طرف سے نازل ہوا ، یہ ایک کتا ب ہے جس کی آیتیں کھو ل کر بیان کر دیگی ہیں یعنی فصیح قرآن(بزباں عربی ) جو نافع ہے ) دانشمند لوگوں کیلئے ۔ (ماجدی ۹۵۳) ۔ یعنی اللہ تعا لی کی بہت بڑی مہربانی اور رحمت بندوں پر ہے جو ان کی ہدایت کیلئے ایسی عظیم الشان اور بیمثال کتا ب نا زل فرمائی
(۹) وَالْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ اِنَّا جَعَلْنٰهُ قُرْءٰنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ ۚ وَاِنَّهٗ فِيْٓ اُمِّ الْكِتٰبِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيْمٌ ۭ الزخرف
قسم ہے اس کتا ب واضح کی ہم نے رکھا اسکو عربی زبان کا تاکہ تم سمجھو اورتحقیق یہ قرآن لوح محفوظ میں ہما رے پاس ہے برتر (انچا )مستحق ۔
(۱۰) وَالْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةٍ مُّبٰرَكَةٍ اِنَّا كُنَّا مُنْذِرِيْنَ الدخان
قسم ہے اس کتاب واضح کی کہ ہم نے اسکو ایک برکت والی رات میں اتا را(کیو نکہ ) ہم (بندوں) کو خبردار کر دینے والے تھے (ماجدی)
(۱۱) تَنْزِيْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ الاحقاف
اتارنا کتاب کا ہے اللہ زبردست حکمت والے کی طرف سے ۔ (۱۲)اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ عَلٰي عَبْدِهِ الْكِتٰبَ وَلَمْ يَجْعَلْ لَّهٗ عِوَجًا الكهف
سب (الوھیت کی) تعریف اللہ کیلئے جس نے اتاری اپنے بندوں پر کتاب اور نہ رکھی اس میں کچھ کجی ( يعني اس میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی )
(13) لٰكِنِ اللّٰهُ يَشْهَدُ بِمَآ اَنْزَلَ اِلَيْكَ اَنْزَلَهٗ بِعِلْمِهٖ ۚ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ يَشْهَدُوْنَ ۭوَكَفٰي بِاللّٰهِ شَهِيْدًا ١٦٦ۭ النساء 166
(13) لٰكِنِ اللّٰهُ يَشْهَدُ بِمَآ اَنْزَلَ اِلَيْكَ اَنْزَلَهٗ بِعِلْمِهٖ ۚ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ يَشْهَدُوْنَ ۭوَكَفٰي بِاللّٰهِ شَهِيْدًا ١٦٦ۭ النساء 166
ترجمہ :لیکن اللہ شاہد ہے اس پر جو تجھ پر نال کیا ،کہ یہ نازل کیا ہے اپنے علم کے ساتھ اور فرشتے بھی گواہ ہیں اور اللہ کافی ہے حق ظاہر کرنے ولا ۔
ف : مقصد یہ ہے کہ اگر منکرین قرآن کو نہیں مانتے اور اس پر اعتراضات کرتے ہیں تو اس سے اس کی صداقت میں کوئی فرق نہیں آسکتا ، اس بات کی گواہی تو خود اللہ تعالی دیتا ہے کہ اس کو اسی نے ہی نازل کیا ہے ، اور فرشتے بھی گواہ ہیں اور اللہ تعالی کافی ہے گواہ ۔
(14) وَاِنَّهٗ لَتَنْزِيْلُ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ١٩٢ۭ نَزَلَ بِهِ الرُّوْحُ الْاَمِيْنُ ١٩٣ۙ عَلٰي قَلْبِكَ لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِيْنَ ١٩٤ۙ الشعرآء 192 , 194
ترجمہ :۔ یہ قرآن ہے اترا ہوا پرودگار عالم کا ، لے کر اترا ہے اس کو فرشتہ معتبر ، تیرے دل پر کہ تو ہو ڈر
سنادینے والا ۔ یعنی قرآن کریم وہ مبارک اور عظیم الشان کتاب ہے جسے رب العلمین نے اتارا ، جبریلؑ امین لیکر اترے اور پاک و صاف قلب(دل) پر اتاری گئی ۔
سنادینے والا ۔ یعنی قرآن کریم وہ مبارک اور عظیم الشان کتاب ہے جسے رب العلمین نے اتارا ، جبریلؑ امین لیکر اترے اور پاک و صاف قلب(دل) پر اتاری گئی ۔
مندرجہ بالا آیات کر یمات کے بعد قرآن کریم کی تعریف یوں ہوگئی ۔ کہ قرآن ایک ایسی خیرو برکت والی کتا ب ہے کہ جس میں کچھ شک وشبہ نہیں کہ یہ رب العلمین کی جانب سے بز بان عربی ایک معتبر فرشتہ کے ذریعہ پغمبرﷺ پر ایک برکت والی رات (شب قدر ) میں اتا ری گئی ہے۔ اور اسکی آیات حکیم و خبردار ذات کی طرف سے مضبوط کی گئی ہیں ۔ اس میں کوئی کمی نہیں اور اللہ تعالی کے ہاں لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے ۔
منكرين قرآن كو چیلنج
اگر منکرین نہ مانیں، تو قرآن کریم نے انہیں چیلنج کیا ، چناچہ ارشاد ربانی ہے
چیلنج (1) قُلْ فَاْتُوْا بِكِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ هُوَ اَهْدٰى مِنْهُمَآ اَتَّبِعْهُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 49 القصص 49
آپ ان سے کہئے : اگر تم سچے ہو تو اللہ کی طرف سے تم ہی کوئی کتاب لے آؤ جو ان دونوں سے بڑھ کر رہنمائی کرنے والی ہو، میں بھی اس کی پیروی اختیار کروں گا۔ ۔
ف : یعنی اگر یہ اپنے دعوے میں سچے ہیں کہ یہ قرآن محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اپنا گھڑا ہوا ہے تو پھر یہ بھی اس جیسی کتاب بنا کر پیش کر دیں جو نظم، اعجاز، حسن بیان، حقائق کے مسائل میں اس کا مقابلہ کر سکیں ۔
چیلنج (2) اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ ۭ قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهٖ مُفْتَرَيٰتٍ وَّادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 13 فَاِنْ لَّمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَكُمْ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَآ اُنْزِلَ بِعِلْمِ اللّٰهِ وَاَنْ لَّآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ 14
ترجمہ:۔ کیا کہتے ہیں کہ بنا لایا ہے تو قرآن کو ، کہدے تم بھی لے آؤ ایک دس سورتیں ایسی بنا کر اور بلالو جس کو بلا سکو اللہ کے سوا ، اگر ہو تم سچے ، پھر اگر نہ پورا کریں تمہارا کہنا تو جان لو کہ قرآن تو اترا ہے اللہ کی وحی سے اور یہ کہ کوئی حاکم نہیں اسکے سوا پھر اب تم حکم مانتے ہو ۔چیلنج (3) وَاِنْ كُنْتُمْ فِىْ رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰي عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ ۠ وَادْعُوْا شُهَدَاۗءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 23 البقرة , ( سورة يونس 38 )
ترجمہ:۔ کیا کہتے ہیں کہ بنا لایا ہے تو قرآن کو ، کہدے تم بھی لے آؤ ایک دس سورتیں ایسی بنا کر اور بلالو جس کو بلا سکو اللہ کے سوا ، اگر ہو تم سچے ، پھر اگر نہ پورا کریں تمہارا کہنا تو جان لو کہ قرآن تو اترا ہے اللہ کی وحی سے اور یہ کہ کوئی حاکم نہیں اسکے سوا پھر اب تم حکم مانتے ہو ۔چیلنج (3) وَاِنْ كُنْتُمْ فِىْ رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰي عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ ۠ وَادْعُوْا شُهَدَاۗءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 23 البقرة , ( سورة يونس 38 )
جب وہ چیلنج قبول نہ کرسکے، اور عاجز ہوگئے ، تو قرآن نے اعلان کردیا
قُلْ لَّىِٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰٓي اَنْ يَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا يَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيْرًا 88
آپ ان سے کہئے کہ : اگر تمام انسان اور جن سب مل کر قرآن جیسی کوئی چیز بنالائیں تو نہ لاسکیں گے خواہ وہ سب ایک دوسرے کے مددگار ہی کیوں نہ ہوں ۔
( جاري )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں