ہفتہ، 6 جنوری، 2018

بدعت کی مذمت


اللہ رب العالمین نے تکمیل دین اسلام کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا : الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِيناً [المائدة : 3]
آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ہے اور اپنی نعمت کو تم پر پورا کر دیا ہے اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا ہے ۔
اور امام الأنبیاء جناب محمد مصطفى صلى اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ :
 يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ [المائدة : 67]
اے رسول ! صلى اللہ علیہ وسلم جو کچھ آپکی طرف آپکے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اس (سب کچھ ) کو پہنچا دیں ۔اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے پیغامات (الہیہ ) کو نہیں پہچایا , اللہ آپکو لوگوں سے بچائے گا ۔
اور رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے یقینا سارے کا سارا دین ہم تک پہنچا دیا ہے اور اسکی گواہی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حجۃ الوداع کے موقع پر یوں دی نعم قد بلغت وأدیت ونصحت (صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلى اللہ علیہ وسلم ح 1218) ہاں آپ نے دین حق پہنچا دیا ہے , امانت ادا کردی ہے اور نصیحت فرما دی ہے ۔
اور اللہ رب العالمین نے ہمیں صرف اور صرف وحی الہی کی اتباع کا حکم دیتے ہوئے غیر وحی کی پیروی سے منع کیا اور فرمایا : اتَّبِعُوا مَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ (الأعراف : 3) جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف وحی کیا گیا اسی کی ہی پیروی کرو  اور اسکے علاوہ دیگر اولیاء کی پیروی نہ کرو تم کم ہی نصیحت حاصل کرتے ہو۔
اور وحی الہی صرف اور صرف کتاب وسنت میں محصور و مقصور ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالى نے ان دونوں  یعنی کتا ب اللہ اور سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم میں اضافہ کرنے والے کے لیے وعید سنائی اور فرمایا : وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ (الأنعام : 21) اس شخص سے بڑا ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ تعالى پر جھوٹ باندھے  یا اللہ تعالى کی آیت کو جھٹلائے یقینا ظالم کامیاب نہیں ہونگے ۔
حتى کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں بھی اللہ تعالى نے واضح لفظوں میں ارشاد فرمادیا : وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ * لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ * ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ * فَمَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ (الحاقۃ : 44-47) اور اگر یہ بھی ہم پر کچھ جھوٹ باندھ دیتے تو ہم انہیں بھی دائیں ہاتھ سے پکڑتے پھر ہم انکی شہہ رگ کاٹ دیتے اور تم میں سے کو ئی انہیں بچانے والا نہ ہوتا ۔
اسی طرح رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی احادیث گھڑنے والوں کے بارہ میں فرمایا : لاَ تَكْذِبُوا عَلَىَّ فَإِنَّهُ مَنْ يَكْذِبْ عَلَىَّ يَلِجِ النَّارَ (صحیح مسلم  ح 2) مجھ پر جھوٹ نہ باندھو جس نے مجھ پر جھوٹ پر باندھا وہ آگ میں جائے گا۔
نیز فرمایا : مَنْ تَعَمَّدَ عَلَىَّ كَذِبًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ( صحیح مسلم  ح 3) جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۔
اسی طرح آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ہر سنی سنائی حدیث کو بلا تحقیق بیان کرنے سے بھی منع فرما دیا کہ کہیں اس میں جھوٹ کی آمزیش نہ ہو : كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ (صحیح مسلم باب النَّهْىِ عَنِ الْحَدِيثِ بِكُلِّ مَا سَمِعَ ج 7) آدمی کے لیے اتنا جھوٹ ہی کا فی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کردے ۔
اسی طرح آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی روایات کو بیان کرنے سے بھی منع فرما دیا : مَنْ حَدَّثَ عَنِّى بِحَدِيثٍ يُرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ (صحیح مسلم  ح 1) جس نے میر ی طرف منسوب شدہ کوئی ایسی حدیث بیان کی جسے جھوٹی روایت کہا جاتا تھا تو  وہ (بیان کرنے والا ) بھی جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا  ہے ۔
اسی طرح دین میں نئی نئی بدعتیں ایجاد کرنے کو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ضلالت و گمراہی سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا : وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ (سنن أبی داود کتاب السنۃ باب فی لزوم السنۃ ح 4607) اور تم نو ایجاد شدہ کاموں سے بچو یقینا ہر نو ایجاد شدہ چیز بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے ۔
اور ان کاموں کو مردود قرار دیتے ہوئے فرمایا : مَنْ أَحْدَثَ فِى أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ (صحیح مسلم کتاب الأقضیۃ باب نقض الأمور الباطلۃ ورد محدثات الأمور ح 1718) جس نے بھی ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے ۔
 اور اسی طرح اپنے ہر خطبہ میں ارشاد فرماتے : فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرُ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ ( صحیح مسلم کتاب الجمعۃ باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ ح 867) یقینا بہترین حدیث کتاب اللہ اور بہترین  طریقہ محمد صلى اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور بدترین کام اس (دین محمدی صلى اللہ علیہ وسلم ) میں نو ایجاد شدہ کام ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔
مگر صد حیف کہ آج ہمارے اس دور میں بدعات و خرافات کا ایک طوفان امڈا نظر آتا ہے ہر نیا  دن نئے فتنے کو جنم دینے والا اور نیا سال نئی بدعت کو فروغ دینے والا ثابت ہوتا ہے ۔ امت مسلمہ خرافات وبدعات میں ایسی کھوئی ہے کہ سنت وسیرت کو بھول چکی ہے ۔ اب بدعت ہی لوگوں کا دین بن چکا ہے , خرافات انکی عبادات بن گئی ہیں , اللہ اور اسکے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولیاں انکے لیے طاعات کا درجہ رکھتی ہیں ۔اور ستم بالائے ستم کہ یہ سب کچھ فضیلتوں کے لباس میں ملبوس نظر آتا ہے  , اور ناصح اگر کوئی اٹھے اور انکی چیرہ دستیوں کی نقاب کشائی کرنا چاہے تو رجعت پسند , بنیاد پرست اور دقیانوس کے القاب سے ملقب ہو جاتا ہے  , بقول شاعر
        خرد کانام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد                 جو چاہے تیرا حسن کرشمہ ساز کرے
ان بدعات و محدثات میں اللہ اور اسکے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی نافرمانیاں بام عروج  کو پہنچتی ہیں , جن کاموں سے شریعت نے منع کیا ہے ان کاموں کا ارتکاب کیا جاتا ہے اور جن کاموں کاحکم دیا ہے ان سے اعراض کیا جاتا ہے  
ع                   یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود

اور آخر میں اللہ کی حضور دعاء ہے کہ وہ ہمیں قرآن و سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے، اور ہمیں بدعات اور خرافات  سے اپنے حفظ و آمان میں رکھے  آمین  ثم آمین   ۔ 

کوئی تبصرے نہیں: