-----------------------------------------------------------------------------
مسند احمد میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا
اللہ عزوجل نے حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کو پانچ چیزوں کا حکم دیا کہ ان پر عمل
کرو اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دو ، قریب تھا کہ وہ اس میں
غفلت کریں تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے انہیں یاد دلایا کہ آپ کو پروردگار عالم
کا حکم تھا کہ ان پانچ چیزوں پر خود کاربند ہو کر دوسروں کو بھی حکم دو ۔ لہذا یا
تو آپ کہہ دیجئے یا میں پہنچا دوں۔ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) نے فرمایا مجھے ڈر ہے
کہ اگر آپ سبقت لے گئے تو کہیں مجھے عذاب نہ دیا جائے یا زمین میں دھنسا نہ دیا
جاؤں پس یحییٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل کو بیت المقدس کی مسجد میں جمع کیا،
جب مسجد بھر گئی تو آپ اونچی جگہ پر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان
کر کے کہا اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ باتوں کا حکم کیا ہے کہ خود بھی عمل کریں تم
سے بھی ان پر عمل کراؤں۔
(1) ایک یہ کہ اللہ ایک کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ
ٹھہراؤ، اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص خاص اپنے مال سے کسی غلام کو خریدے اور
غلام کام کاج کرے لیکن جو کچھ حاصل ہوا ہے اسے کسی اور کو دے دے کیا۔ تم میں سے کوئی
اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا غلام ایسا ہو ؟ ٹھیک اسی طرح تمہارا پیدا کرنے
والا، تمہیں روزی دینے والا، تمہارا حقیقی مالک اللہ تعالیٰ وحدہ لا شریک ہے۔ پس
تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔
(2) دوسری : یہ کہ نماز کو ادا کرو اللہ تعالیٰ کی نگاہ بندے
کی طرف ہوتی ہے۔ جب تک کہ وہ نماز میں ادھر ادھر منہ پھیرے جب تم نماز میں ہو تو
خبردار ادھر ادھر الفتات نہ کرنا۔
(3) تیسرا : حکم یہ ہے کہ
روزے رکھا کرو اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص کے پاس مشک کی تھیلی بھری ہوئی ہو
جس سے اس کے تمام ساتھیوں کے دماغ معطر رہیں۔ یاد رکھو روزے دار کے منہ کی خوشبو
اللہ تعالیٰ کو مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسند ہے۔
(4) چوتھا : حکم یہ ہے کہ صدقہ دیتے رہا کرو، اس کی مثال ایسی ہے
جیسے کسی شخص کو دشمنوں نے قید کرلیا اور گردن کے ساتھ اس کے ساتھ باندھ دئیے گردن
مارنے کے لئے لے جانے لگے تو وہ کہنے لگا کہ تم مجھ سے فدیہ لے اور مجھے چھوڑ دو
چناچہ جو کچھ تھا کم زیادہ دے کر اپنی جان چھڑا لی۔
(5) پانچواں : اس کا حکم یہ
ہے کہ بہ کثرت اس کے نام کا ذکر کیا کرو اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس کے پیچھے
تیزی کے ساتھ دشمن دوڑتا آتا ہے اور وہ ایک مضبوط قلعہ میں گھس جاتا ہے اور وہاں
امن وامان پا لیتا ہے اسی طرح بندہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے وقت شیطان سے بچا ہوا
ہوتا ہے یہ فرما کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اب میں بھی
تمہیں پانچ باتوں کا حکم کرتا ہوں جن کا حکم جناب باری نے مجھے دیا ہے مسلمانوں کی
جماعت کو لازم پکڑے رہنا اللہ اور اس کے رسول اور مسلمان حاکم وقت کے احکام سننا۔
اور جاننا ہجرت کرنا اور جہاد کرنا جو شخص جماعت سے ایک بالشت بھر نکل جائے گویا
وہ اسلام کے پٹے کو اپنے گلے سے اتار پھینکے گا ہاں یہ اور بات ہے کہ رجوع کرلے جو
شخص جاہلیت کی پکار پکارے وہ جہنم کا کوڑا کرکٹ ہے لوگوں نے کہا حضور (صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم) اگرچہ وہ روزے دار اور نمازی ہو فرمایا اگرچہ نماز پڑھتا ہو اور
روزے بھی رکھتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو۔ مسلمانوں کو ان کے ان ناموں
کے ساتھ پکارتے رہو جو خود اللہ تبارک و تعالیٰ نے رکھے ہیں مسلمین مومنین اور
عباد اللہ .
( یہ حدیث حسن ہے قاله ابن كثير )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں